کوئٹہ( اباسین خبر) جمعیت علما اسلام بلوچستان نے صوبے کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر تفصیلی غور کیا اور وفاقی حکومت سے فوری اور سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا۔ جمعیت علما اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان کو درپیش مسائل کا حل تصادم یا محاذ آرائی میں نہیں، بلکہ سنجیدہ مکالمے اور حقیقت پسندانہ حکمت عملی میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے بلوچستان انتہائی پیچیدہ اور تشویشناک حالات سے گزر رہا ہے، جس کے نتیجے میں عوامی مینڈیٹ کی پامالی اور سیاسی انجینئرنگ نے شدت پسند عناصر کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے دیرینہ مسائل صرف اس وقت حل ہو سکتے ہیں جب عوامی قیادت کو اختیار اور اعتماد دیا جائے۔مولانا عبدالواسع نے وفاقی حکومت کی سرد مہری اور بے حسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وزیرِ اعظم کا یہ کہنا کہ “ملک کی سیاسی صورتحال معمول پر آچکی ہے” بلوچستان کے حالات سے غفلت اور عوامی استحصال کے مترادف ہے۔جمعیت علما اسلام نے یہ واضح کیا کہ اگر فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کیے گئے، تو اس کے سنگین نتائج پورے پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے عوام کو احساس محرومی سے نکالنے کے لیے وفاقی حکومت کو فوری طور پر میگا پروجیکٹس کا اعلان کرنا چاہیے، اور ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے موثر احکامات جاری کرنا چاہیے۔جمعیت علما اسلام نے کہا کہ صوبے کے حقیقی عوامی نمائندوں کو فیصلے سازی میں شامل کیا جائے تاکہ صوبے کی ترقی کے راستے ہموار ہوں اور وفاق اور صوبے کے درمیان اعتماد کا ایک مضبوط پل تعمیر ہو سکے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ جمعیت علما اسلام ہمیشہ قومی مفاد کو ترجیح دیتی ہے اور حالات کی سنگینی کے باوجود سیاسی حکمت عملی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پارٹی نے اپنے کارکنوں کو اشتعال سے روکا ہے اور صبر و حکمت کو ترجیح دی ہے، لیکن اگر حالات نہ بدلے گئے تو وہ اپنے آئینی اور جمہوری دائرے میں احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی اور ریاستی ادارے سنجیدگی سے بلوچستان کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھاتے، تو اس کا بوجھ پورے ملک کو اٹھانا پڑے گا۔
بلو چستان میں طاقت سے کو ئی مسئلہ حل نہیں ہو گا مذاکرا ت کا را ستہ کے امن کے دروازے پر لیجائے گا: جے یو آئی بوچستان
18