نئی دہلی( مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی راجیہ سبھا نے متنازع وقف ترمیمی بل کو ایک طویل بحث کے بعد منظور کر لیا ہے۔ اس بل کے حق میں 128 ووٹ جبکہ مخالفت میں 95 ووٹ پڑے۔اس بل کے تحت حکومت کو وقف کی زمینوں پر زیادہ اختیار حاصل ہو گا اور غیر مسلم اراکین کو وقف بورڈ میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ شیو سینا جیسے سخت گیر ہندو تنظیموں نے بھی اس بل کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ مہاراشٹر سے شیو سینا کے رکنِ پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ “مودی آج جتنی مسلمانوں کی فکر کر رہے ہیں، اتنی تو بیرسٹر جناح نے بھی نہیں کی ہو گی۔”انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ داخلہ کے بیان جس میں کہا گیا تھا کہ وقف کی زمینیں فروخت کر کے مسلمان لڑکیوں کی شادی کروائی جائے گی، اس سے مودی حکومت کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کا اصل مقصد وقف زمینوں کو بیچنا ہے۔وقف ترمیمی بل میں کیا ہے؟مودی حکومت نے مسلمانوں کی وقف کردہ زمینوں کے انتظام میں تبدیلیوں کا منصوبہ بنایا ہے جس سے حکومت کو متنازع وقف املاک کی ملکیت کا تعین کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ وقف کی زمینیں مذہبی، تعلیمی یا خیرات کے مقصد کے لیے کسی مسلمان کی جانب سے عطیہ کی گئی ہوتی ہیں اور ان کو منتقل یا فروخت نہیں کیا جا سکتا۔حکومت کا اندازہ ہے کہ وقف بورڈ کے پاس 8 لاکھ 51 ہزار 5 سو 35 جائیدادیں اور 9 لاکھ ایکڑ اراضی ہے، جس سے وہ بھارت کے سرِ فہرست تین بڑے زمینداروں میں شامل ہوتا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد حکومت کے پاس وقف کے معاملات میں مزید اختیار آ جائے گا، جس کے حوالے سے مسلم تنظیموں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
راجیہ سبھا میں متنازع وقف ترمیمی بل منظور، شیو سینا نے بھی مخالفت کی
15