اسلام آباد( کامرس ڈیسک) ایرانی ٹرکوں کو پاک ایران بارڈر سے داخلے کی اجازت نہ ملنے کے باعث روزانہ 2.2 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کا نوٹس خزانہ کمیٹی نے لیا ہے اور ایرانی ٹرکوں کی تفتان بارڈر سے داخلے پر پابندی کے بارے میں وزیراعظم کو رپورٹ ارسال کر دی گئی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں، جس کی صدارت سلیم مانڈوی والا نے کی، ایرانی سفارتخانہ کے حکام نے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی ٹرکوں کی داخلے کی اجازت نہ ملنے سے دو طرفہ تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔ ایرانی سفارتخانہ نے یہ بھی بتایا کہ بارڈر پر زیادہ ٹرک پھنسے ہوئے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 600 ٹرکوں کا داخلہ کم ہو کر 400 ٹرکوں تک محدود ہو گیا ہے۔کمیٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا 60 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے تجارت کی بحالی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، چیف کسٹمز ایف بی آر نے تفتان بارڈر پر سمگلنگ کی رپورٹ دی اور بتایا کہ حالیہ دنوں میں 15 ٹرک پکڑے گئے ہیں۔
ایرانی ٹرکوں کا پاک ایران بارڈ سے داخلہ رکنے سے روزانہ 2.2 ملین ڈالر نقصان کا انکشاف
4